سُلطان الفقر حضرت سُلطان محمد اصغرعلی صاحبؒ کی ولادتِ با سعادت عالمِ اِسلام کے تاریخ ساز دِن یعنی 14 اگست 1947ئ کو ہوئی ، یہ دن تاریخِ اسلام میں وہ اہم مقام رکھتا ہے کہ جِس دن سلطنتِ مدینہ کے بعد کوئی بھی دوسری مملکت ﴿ اِسلامی جمہوریّہ پاکستان ﴾ نظریۂ لا اِلٰہ اِلّا اللہ کی بنیاد پہ معرضِ وجود میں آئی۔
حضرت سلطان محمد علی
متعلقہ لنکس
معرفتِ الٰہی کی تکمیل کی خاطر اللہ تعالیٰ نے اپنی تمام مخلوق سے ایک امتحان لیا جس میں اِنسان نے کامیابی حاصل کی اور دیگر مخلوقات پہ برتری کا شرف حاصل کرکے اِس زمین پہ اللہ کا خلیفہ ﴿نائب﴾ قرار پایا۔
اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین کے اغراض و مقاصد قرآن مجید اور احادیثِ مُبارکہ کی روشنی میں اولیائے کاملین کی تعلیمات کو عوام النّاس تک پہنچانا اور اُن میں اجتماعیّت کا شعور پیدا کرنا ہے۔
آپ نے ابتدائی تعلیم دربارِ عالیہ حضرت سُلطان باھُوؒ پہ ہی حاصل کی جس کے بعد آپ اپنے مرشد و والد حضرت سُلطان محمد اصغرعلی صاحبؒ کے ساتھ روحانی و تحریکی تربیّت میں رہے ۔
سُلطان الفقر حضرت سُلطان محمد اصغرعلیؒ نے اپنے وصال (23 دسمبر 2003ء) سے 8 ماہ 13 دن قبل (21 اپریل 2003ء) اپنے بڑے فرزند (جانشین سلطان الفقر) حضرت سُلطان محمد علی صاحب کو دربارِعالیہ حضرت سُلطان باھُوؒ پہ بیعت فرما کر دستارِ فقر عطأ کی اور اپنے تمام نظام کا سربراہ اور جماعت و تنظیم اور اُن کے تمام شُعبہ جات کا سرپرستِ اعلیٰ مقرر کیا۔ حضرت سُلطان محمد اصغر علی صاحبؒ کے وصال کے بعد آپ نے تحریک کو اُنہی بُنیادوں پہ آگے بڑھایا اور اُس کی تنظیم سازی میں مزید تحرّک اور بہتر ی لائی۔
حضور سُلطان الفقر ششّمؒ کے فرامین کے مُطابق مُلک گیر سطح پہ اِستحکامِ پاکستان و اتّحادِ اُمّتِ مُسلمہ کے اجتماعی شعور کو اُجاگر اور بُلند کرنے کے لئے سیمینارز اور کانفرنسز کے سلسلے کو مزید وُسعت اور تیزی دی ہے جس سے خاطر خواہ مثبت کامیابی ملی ہے (یہ سلسلہ کامیابی سے جاری ہے)۔
آپ نے مزید شُعبہ جات کا آغاز اور پہلے سے موجود شعبہ جات کو متحرّک کیا ہے ۔
آپ مُلکی و مِلّی حالات پہ گہری نظر رکھتے ہیں اور اِن پہ اِنتہائی بصیرت افروز تبصرہ و تجزیہ بھی فرماتے ہیں۔ فنِّ تعمیر میں بھی آپ دلچسپی رکھتے ہیں شہبازِعارفاں حضرت سُلطان محمد عبد العزیزؒ کی خانقاہِ عالیہ پہ مسجد کی توسیع اور کمپلیکس کی تعمیرآپ ہی کی زیرِ نگرانی ہو رہی ہے ۔ مشاغل میں نیزہ بازی اور روایتی فنِّ گھوڑا چال میں آپ بڑی قُدرت اور مہارت رکھتے ہیں۔
آپ کی شخصیّت مجموعی طور پہ علامہ محمد اقبالؒ کے اِس شعر کی بلا شکّ و شُبہ مصداق ہے :
نگِہ بُلند، سُخن دِلْنواز ، جاں پُر سوز
یہی ہے رَختِ سفر میرِ کارواں کیلئے