اَلۡفَقۡرُ فَخۡرِیۡ وَالۡفَقۡرُ مِنِّی
الحدیث
فَفِرُّوٓا اِلَى اللّـٰهِ
50 – القرآن – الذاريات
حضرت سلطان محمد اصغر علیؒ نے شریعت محمدی ﷺ کی اتباع کرتے ہوئے اپنی پوری زندگی قرآن و سنّت کے عملی طریق پر گزاری۔
آپ نے تصور اسم اللہ ذات کے ذکر کو عام فرمایا اور عوام میں محبت و الفت کی فضا کو پروان چڑھایا۔
جیسا کہ حکیم الامّت علامہ محمد اقبال ؒ نے بھی خوب کہا:
مردِ مومن در نسازد با صفات
مصطفےٰ راضی نہ شُد اِلّا بہ ذات
دوستو اور ساتھیو! اصلاحی جماعت ہمیشہ جوڑنے ، جڑنے اور باہمی قرب و اخوت کا پیغام دیتی ہے؛ اس کا مقصد معاشرتی، روحانی، قومی اصلاح و تربیت ہے ...
اکیسویں صدی جہاں سائنسی ترقی و مادی ترقی کے عروج کا مشاہدہ کر رہی ہے وہیں بدقسمتی سے اِسے اخلاقی اور روحانی زوال بھی پیش ہے-انسانی معاشرے بحیثیت مجموعی اخلاقی اقدار ...
افسوس! ہمارے ہاں سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ حضرت غوث الاعظم شیخ عبدالقادر جیلانی(قَدَّسَ اللہ سرّہٗ) کی عظمت میں فقط ایک ہی پہلو اجاگر کیا جاتا ہے ...
اللہ چنبے دی بوٹی میرے من وچ مرشد لائی ھُو
نفی اثبات دا پانیی مِلیس ہر رگے ہر جائی ھُو
Spiritual mentor planted the “Jasmeen” sapling of Allah’s name in my heart – Hoo
ِIrrigated with water of negation and affirmation in the whole body – Hoo
حضرت سلطان باھوؒ 1630–1691
بارگاہِ حق تعالیٰ و بارگاہِ مصطفےٰ ﷺ کی حضوری کیلئے، تزکیہ نفس، تصفیہ قلب، تجلیہ روح، مرتبہ انسانیت کی تکمیل، مرتبہ عدم و احسان تک رسائی اور ظلمت و تاریکی سے نجات کیلئے اصلاحی جماعت میں شامل ہوں۔
حضرت سلطان محمد اصغر علیؒ نے تمام عمر قرآن و سُنّت کو اُصُول بنا کر اور بھر پور عملی و تحریکی جدّوجہد میں گزاری۔ یہ کتاب آپؒ کی زندگی کے انہی چند پہلوں پر روشنی ڈالتی ہے۔
ابیات باھُوؒ ( سلطان باھُوؒ کا مشہور پنجابی ۔ سرائیکی کلام ہے) ابیاتِ باھُوؒطالبانِ مولیٰ کیلئے ایک شا ہکار سمجھا جا تا ہے۔
یہ کتاب حضرت سلطان باہوؒ کی آٹھ تصنیفات کے اقتباسات کو نکال کر مرتب کی گئی ہے۔ یہ ﷲ کی معارفت پانے والوں کےلئے حق نامہ (ہدایت نامہ) کا درجہ رکھتی ہے۔