غوث الاعظم سیدنا عبد القادر الجیلانیؒ کا منہج اور عصرِ حاضر کے صوفیاء کے کردار کا تعیُّن

آج جس موضوع پہ چند گزارشات پیش کرنا چاہوں گا عوام و خواص کیلئے گو کہ وہ نیا نہیں ہے – مزید یہ کہ اس کے جس خاص پہلو کی جانب آپ کی توجہ مبذول کروانا چاہوں گا وہ پہلو اہل علم کے ہاں تو اجنبی نہیں ہوگا لیکن عامۃ الناس میں بہت کم لوگ اس سے واقف ہوں گے-

قلب و نظر کا اِنقلاب

پاکستان دُنیا کی نظر میں ایک جغرافیہ ہے، ایک خطۂ زمین ہے، ایک مملکت ہے ۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس زمانے کے اندر یہ اللہ تعالیٰ کا سب سے بڑا راز ہے پاکستان کا وجود خالصتاً رُوحانی وجود ہے۔

سُلطان الفقرکی نظریاتی میراث اور اس کے عملی تقاضے

اُس نگاہِ کرم کا کمال ہی یہ تھاکہ پوری محفل بیٹھی ہے اور اُس محفل میں ہر آدمی کو گمان ہے کہ حضور میرے ساتھ مخاطب ہیں۔طالب و مرشد ، قائدو کارکن اور باپ و بیٹے کے ان تینوں رشتوں کو اگر آپ دیکھیں تو اندازہ لگائیں کہ ہمارے اوپر کتنی زیادہ ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔

اِصلاحی جماعت کی ضرورت کیوں؟

ا مَّا بعد !اسلام کا بنیادی اور انتہائی مقصد بنی نوعِ انسان کوامن وسلامتی اور عدل و احسان سے مشرف کرکے قربِ الٰہی سے سرفراز کرنا ہے کیونکہ اﷲ تعالیٰ نے انسان کوپیدا ہی اپنے قرب و وصال کی خاطرکیا ہے جیسا کہ فرمانِ حق تعالیٰ ہے-: ’’وَمَاخَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِ نْسَ اِلاَّلِےَعْبُدُ وْنَ ج ‘‘

قائدِ اعظم کا نصب العین اور عہدِ نو کی ضرورت

اسی تجدید عہد، عزمِ عمل کے لیے ہم سب اپنے قائد و مرشدِ کریم کے روبرو اکٹھے ہیں۔ اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین مسلسل یہی پیغام دے رہی ہے کہ حضور سلطان الفقر ششم، بانیٔ اصلاحی جماعت و بانیٔ عالمی تنظیم العارفین حضرت سلطان محمد اصغرعلی صاحب کے پیغام کا دائرۂ کار

بے سود عبادت

ہزاراں ہزار بلکہ بے حد و بے شمار حمدوسپاس واحد لاشریک ذات حق کے لئے کہ وحدانیت جس کی صفت مخصوص اور جلال و کبریائی وعظمت و برتری کا وصف خاص ہے‘ اس کے بعد درود نا محدود ہو حضرت محمدﷺ پر

اغراض و مقا صد

اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین کے اغراض و مقاصد قرآن مجید اور احادیثِ مُبارکہ کی روشنی میں اولیائے کاملین کی تعلیمات کو عوام النّاس تک پہنچانا اور اُن میں اجتماعیّت کا شعور پیدا کرنا ہے۔

اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین

معرفتِ الٰہی کی تکمیل کی خاطر اللہ تعالیٰ نے اپنی تمام مخلوق سے ایک امتحان لیا جس میں اِنسان نے کامیابی حاصل کی اور دیگر مخلوقات پہ برتری کا شرف حاصل کرکے اِس زمین پہ اللہ کا خلیفہ ﴿نائب﴾ قرار پایا۔

جانشین سلطان الفقر حضرت سلطان محمد علی

آپ نے ابتدائی تعلیم دربارِ عالیہ حضرت سُلطان باھُوؒ پہ ہی حاصل کی جس کے بعد آپ اپنے مرشد و والد حضرت سُلطان محمد اصغرعلی صاحبؒ کے ساتھ روحانی و تحریکی تربیّت میں رہے۔

سلطان الفقر حضرت سلطان محمد اصغر علی

سُلطان الفقر حضرت سُلطان محمد اصغرعلی صاحبؒ کی ولادتِ با سعادت عالمِ اِسلام کے تاریخ ساز دِن یعنی 14 اگست 1947ئ کو ہوئی ، یہ دن تاریخِ اسلام میں وہ اہم مقام رکھتا ہے کہ جِس دن سلطنتِ مدینہ کے بعد کوئی بھی دوسری مملکت ﴿ اِسلامی جمہوریّہ پاکستان ﴾ نظریۂ لا اِلٰہ اِلّا اللہ کی بنیاد پہ معرضِ وجود میں آئی۔